جو صبح خواب ہوا، شب کو پاس کتنا تھا
بچھڑ کے اس سے مِرا دل اداس کتنا تھا
وہ اور شے تھی قبا جس سے ہو گئی رنگیں
اسے پتہ ہے کوئی خوش لباس کتنا تھا
خبر نہیں کہ تجھے دیکھنے میں آنکھوں کا
بغیر دیکھے ہی لوٹا دیے جو پھول آئے
کسی کے حق میں یہ دل ناپاس کتنا تھا
وہ جس کو بزم میں مہمانِ عام بھی نہ کہا
کسے بتائیں کہ خلوت میں خاص کتنا تھا
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment