Thursday, 3 March 2016

جو صبح خواب ہوا شب کو پاس کتنا تھا

جو صبح خواب ہوا، شب کو پاس کتنا تھا
بچھڑ کے اس سے مِرا دل اداس کتنا تھا
وہ اور شے تھی قبا جس سے ہو گئی رنگیں
اسے پتہ ہے کوئی خوش لباس کتنا تھا
خبر نہیں کہ تجھے دیکھنے میں آنکھوں کا
یقین کتنا رہا،۔۔۔ التباس کتنا تھا
بغیر دیکھے ہی لوٹا دیے جو پھول آئے
کسی کے حق میں یہ دل ناپاس کتنا تھا
وہ جس کو بزم میں مہمانِ عام بھی نہ کہا
کسے بتائیں کہ خلوت میں خاص کتنا تھا

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment