Thursday, 3 March 2016

سبز موسم کی خبر لے کے ہوا آئی ہو

سبز موسم کی خبر لے کے ہوا آئی ہو
کام پت جھڑ کے اسیروں کی دعا آئی ہو
لوٹ آئی ہو وہ شب جس کے گزر جانے پر
گھاٹ سے پائیلیں بجنے کی صدا آئی ہو
اسی امید میں ہر موجِ ہوا کو چوما
چھو کے شاید میرے پیاروں کی قبا آئی ہو
گیت جتنے لکھے ان کیلیے اے موجِ صبا
دل یہی چاہا کہ تو ان کو سنا آئی ہو
آہٹیں صرف ہواؤں کی ہی دستک نہ بنیں
اب تو دروازوں پہ مانوس صدا آئی ہو
یوں سرِ عام، کھلے سر میں کہاں تک بیٹھوں
کسی جانب سے تو اب میری ردا آئی ہو
جب بھی برسات کے دن آئے، یہی جی چاہا
دھوپ کے شہر میں بھی گھِر کے گھٹا آئی ہو
تیرے تحفے تو سب اچھے ہیں مگر، موجِ بہار
اب کے میرے لیے خوشبوئے حنا آئی ہو

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment