کیسی بے چہرہ رتیں آئیں وطن میں اب کے
پھول آنگن میں کھلے ہیں نہ چمن میں اب کے
برف کے ہاتھ ہی، ہاتھ آئیں گے اے موجِ ہوا
حِدتیں مجھ میں، نہ خوشبو کے بدن میں اب کے
دھوپ کے ہاتھ میں جس طرح کھلے خنجر ہوں
دل اسے چاہے جسے عقل نہیں چاہتی ہے
خانہ جنگی ہے عجب ذہن و بدن میں اب کے
جی یہ چاہے کوئی پھر توڑ کے رکھ دے مجھ کو
لذتیں ایسی کہاں ہوں گی تھکن میں اب کے
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment