Monday 14 March 2016

آگ دنیا میں لگانے کے لیے کافی ہے

آگ دنیا میں لگانے کے لیے کافی ہے
تِری تصویر جلانے کے لیے کافی ہے
ایک ہلکا سا اشارا بھی تِری آنکھوں کا
دل میں طوفان اٹھانے کے لیے کافی ہے
تِری آنکھوں کے کنارے پہ بسے لوگوں کو
ایک ریلہ ہی بہانے کے لیے کافی ہے
خواب کے واسطے دنیا کی ہوا اچھی نہیں
انہیں بس آنکھ دکھانے کے لیے کافی ہے
دشت میں جا کے ضروری نہیں جلنا قیصرؔ
پیاس اوقات دکھانے کے لیے کافی ہے

زبیر قیصر

No comments:

Post a Comment