آگ دنیا میں لگانے کے لیے کافی ہے
تِری تصویر جلانے کے لیے کافی ہے
ایک ہلکا سا اشارا بھی تِری آنکھوں کا
دل میں طوفان اٹھانے کے لیے کافی ہے
تِری آنکھوں کے کنارے پہ بسے لوگوں کو
خواب کے واسطے دنیا کی ہوا اچھی نہیں
انہیں بس آنکھ دکھانے کے لیے کافی ہے
دشت میں جا کے ضروری نہیں جلنا قیصرؔ
پیاس اوقات دکھانے کے لیے کافی ہے
زبیر قیصر
No comments:
Post a Comment