ایسا لگتا ہے زندگی تم ہو
اجنبی! کیسے اجنبی تم ہو
اب کوئی آرزو نہیں باقی
جستجو میری آخری تم ہو
لوگ آتے ہیں، لوگ جاتے ہیں
میں زمیں پہ گھنا اندھیرا ہوں
آسمانوں کی چاندنی تم ہو
دوستوں سے وفا کی امیدیں
کس زمانے کے آدمی تم ہو
مجھ کو اپنا شریکِ غم کر لو
یوں اکیلے، بہت دُکھی تم ہو
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment