صاف جب تک نہ تیرے ذہن کے جالے ہوں گے
کیسے تحریر محبت کے مقالے ہوں گے
کیا ہمیں بھی نیند آئے گی تیری خواہش پر
کیا فقط خواب ہی ہم دیکھنے والے ہوں گے
اس طرح دشتِ محبت سے گزر جاؤں گا
کیسے ہو گی میری چاہت کی امانت محفوظ
اس نے اب تک میرے خط کیسے سنبھالے ہوں گے
گھر کے اندر بھی کوئی مجھ پر توجہ دیتا
گھر کے باہر تو کئی چاہنے والے ہوں گے
جس مسیحائی کی تاریخ لکھی جائے گی
اس میں شامل میرے زخموں کے حوالے ہوں گے
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment