Wednesday, 14 September 2016

صاف جب تک نہ تیرے ذہن کے جالے ہوں گے

صاف جب تک نہ تیرے ذہن کے جالے ہوں گے
کیسے تحریر محبت کے مقالے ہوں گے 
کیا ہمیں بھی نیند آئے گی تیری خواہش پر
کیا فقط خواب ہی ہم دیکھنے والے ہوں گے 
اس طرح دشتِ محبت سے گزر جاؤں گا 
جسم زخمی نہ میرے پاؤں میں چھالے ہوں گے 
کیسے ہو گی میری چاہت کی امانت محفوظ
اس نے اب تک میرے خط کیسے سنبھالے ہوں گے 
گھر کے اندر بھی کوئی مجھ پر توجہ دیتا 
گھر کے باہر تو کئی چاہنے والے ہوں گے 
جس مسیحائی کی تاریخ لکھی جائے گی 
اس میں شامل میرے زخموں کے حوالے ہوں گے 

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment