Thursday, 13 October 2016

روز کہتا ہوں بھول جاؤں تجھے

روز کہتا ہوں بھول جاؤں تجھے
فلمی گیت 

جانتا ہوں کے بے وفا تو ہے دل کے ہاتھوں فریب کھاتا ہوں
روز کہتا ہوں بھول جاؤں تجھے روز یہ بات بھول جاتا ہوں
روز کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔

تیری چاہت میں رات کٹتی تھی دن تیری یاد میں گزرتا تھا
تُو کسی اور کی امانت تھی پھر بھی میں تجھ سے پیار کرتا تھا
کل جلائیں گے پیار کی شمعیں آج میں اپنا دل جلاتا ہوں
روز کہتا ہوں بھول جاؤں تجھے روز یہ بات بھول جاتا ہوں
روز کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔

جس میں تیرے سوا نہیں کوئی آج اس دل کو توڑ جاؤں گا
آج ہی آج کا مسافر ہوں کل تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
آخری بار تیری محفل میں آج یہ گیت گنگناتا ہوں
روز کہتا ہوں بھول جاؤں تجھے روز یہ بات بھول جاتا ہوں
روز کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔

اس کی یادوں میں ڈوب جاتا ہوں خود کو تنہا کبھی جو پاتا ہوں
قطرہ قطرہ وجود سے لے کر خواہشوں کو لہو پلاتا ہوں
لوگ خوشیاں تلاش کرتے ہیں میں تو غم بھی خرید لاتا ہوں
روز کہتا ہوں بھول جاؤں تجھے روز یہ بات بھول جاتا ہوں
روز کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔

تسلیم فاضلی

No comments:

Post a Comment