Thursday 13 October 2016

یہ جھکی جھکی نگاہیں انہیں میں سلام کر لوں

فلمی  گیت

یہ جھکی جھکی نگاہیں، انہیں میں سلام کر لوں
یہیں اپنی صبح کر لوں، یہیں اپنی شام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں

تیرا غم تیری محبت، تیرا درد تیری حسرت
تیری ہو اگر اجازت، تو میں اپنے نام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں، انہیں میں سلام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں

تُو ہی میری ابتدا ہے، تُو ہی میری انتہا ہے
جہاں تُو اشارہ کر دے، میں وہیں قیام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں، انہیں میں سلام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں

تیری زلف کے یہ ساۓ، بس اب آگے کون جاۓ
تُو کہے تو زندگی کو، میں یہیں تمام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں، انہیں میں سلام کر لوں
یہ جھکی جھکی نگاہیں

تسلیم فاضلی

No comments:

Post a Comment