Monday 17 October 2016

کب تک دل مایوس کو برباد کریں گے

کب تک دلِ مایوس کو برباد کریں گے
اب ہم تِری امید سے فریاد کریں گے
کعبے پہ ہی موقوف نہیں، ضد ہے بتوں کو
جس گھر میں رہیں گے اسے برباد کریں گے
یکسوئی سے بیٹھیں گے تو اے خلوتِ زنداں
تدبیرِ سکونِ دلِ ناشاد کریں گے
فریاد کی محشر میں نہ رکھ ہم سے تو امید
جلوے تِرے لَوٹیں گے کہ فریاد کریں گے
سیمابؔ مِری قدر کریں یا نہ کریں آج
مرنے پہ ضرور اہلِ وطن یاد کریں گے

سیماب اکبر آبادی

No comments:

Post a Comment