قیدِ غمِ حیات سے گھبرا رہا ہوں میں
گھبرا رہا ہوں اور جیۓ جا رہا ہوں میں
منزل کا کچھ پتہ ہے نہ راہوں سے واسطہ
لے جا رہا ہے شوق، چلا جا رہا ہوں میں
کیا میرے ترکِ وعدہ کا تجھ کو یقیں نہیں
چھُوتی نہیں مجھے پرِ جبریلؑ کی ہوا
یہ کن بلندیوں پہ اڑا جا رہا ہوں میں
سیمابؔ کس نے عرش سے آواز دی مجھے
کہہ دو کہ انتظار کرے،۔ آ رہا ہوں میں
سیماب اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment