Saturday, 15 October 2016

بت کیا ہیں بشر کیا ہے یہ سب سلسلہ کیا ہے

بُت کیا ہیں، بشر کیا ہے، یہ سب سلسلہ کیا ہے
پھر میں ہوں، مِرا دل ہے، مِری غارِ حرا ہے
جو آنکھوں کے آگے ہے یقیں ہے کہ گماں ہے
جو آنکھوں سے اوجھل ہے خلا ہے کہ خدا ہے 
تارے مِری قسمت ہیں کہ جلتے ہوئے پتھر
دنیا مِری جنت ہے کہ شیطاں کی سزا ہے
دل دشمنِ جاں ہے،۔ تو خِرد قاتلِ ایماں
یہ کیسی بلاؤں کو مجھے سونپ دیا ہے
سنتے رہیں آرام سے ہر جھوٹ تو خوش ہیں 
اور ٹوک دیں بھُولے سے تو کہتے ہیں بُرا ہے
شیطان بھی رہتا ہے مِرے دل میں، خدا بھی
اب آپ کہیں دل کی صدا، کس کی صدا ہے
اخترؔ نہ کرو ان سے گِلہ جور و جفا کا
اپنی بھی خدا جانے ہوس ہے کہ وفا ہے

سعید احمد اختر

No comments:

Post a Comment