Tuesday, 18 October 2016

گھر کے باہر ہے زمستان بہت سردی ہے

گھر کے باہر ہے زمستان بہت سردی ہے
یہیں رہ جاؤ مِری جان! بہت سردی ہے
نہ کہیں حرف نہ آواز، نہ صورت نہ صدا
گرم، اے دیدۂ ویران! بہت سردی ہے
ٹہنیاں بھیگتی جاتی ہیں، دھواں اٹھتا ہے
جب سے سُلگا ہے گلستان، بہت سردی ہے
کہیں جمتی ہوئ سوچیں، کہیں ٹھٹھرے ہوئے خواب
شہر کا شہر ہے سنسان، بہت سردی ہے
دور تک کوئی نہیں یخ کے خرابے میں عطاؔ
اے شرر خانۂ امکان، بہت سردی ہے

عطا شاد

No comments:

Post a Comment