گھر کے باہر ہے زمستان بہت سردی ہے
یہیں رہ جاؤ مِری جان! بہت سردی ہے
نہ کہیں حرف نہ آواز، نہ صورت نہ صدا
گرم، اے دیدۂ ویران! بہت سردی ہے
ٹہنیاں بھیگتی جاتی ہیں، دھواں اٹھتا ہے
کہیں جمتی ہوئ سوچیں، کہیں ٹھٹھرے ہوئے خواب
شہر کا شہر ہے سنسان، بہت سردی ہے
دور تک کوئی نہیں یخ کے خرابے میں عطاؔ
اے شرر خانۂ امکان، بہت سردی ہے
عطا شاد
No comments:
Post a Comment