Thursday 13 October 2016

حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں

حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو برو تو نہیں 
شریک عشق کہیں کوئی آرزو تو نہیں
یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں
تِری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں
سکوت وہ بھی مسلسل سکوت کیا معنی
کہیں یہی تِرا اندازِ گفتگو تو نہیں؟
انہیں بھی کر دیا بیتابِ آرزو کس نے
مِری نگاہِ محبت! کہیں یہ تُو تو نہیں
کہاں ہے عشق کا عالم، کہاں وہ حسنِ تمام
یہ سوچتا ہوں کہ میں اپنے رو برو تو نہیں
نگاہِ شوق سے غافل سمجھ نہ جلووں کو
شراب کچھ بھی ہو بے گانۂ سبو تو نہیں
خوشی سے ترکِ محبت کا عہد لے اے دوست
مگر یہ دیکھ تِرا دل لہو لہو تو نہیں
نہ گردِ راہ ہے رخ پر نہ آنکھ میں آنسو
یہ جستجو بھی سہی اس کی جستجو تو نہیں
چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوست
فقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں

امید فاضلی

No comments:

Post a Comment