Monday, 17 October 2016

جاں لٹا سکتے ہیں اپنی دل بہا سکتے ہیں ہم

جاں لٹا سکتے ہیں اپنی، دل بہا سکتے ہیں ہم
چہرۂ ظلمت کو آئینہ دِکھا سکتے ہیں ہم
اہلِ سُنت ہیں تو کیا، ماتم نہیں کرتے تو کیا
ان عزاداروں کو پانی تو پِلا سکتے ہیں ہم
محفلوں کا اور کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو
کتنے بھوکے ہیں جنہیں لنگر کرا سکتے ہیں ہم
شیوۂ اہلِ طریقت یہ نہیں،۔ ورنہ علیؔ
کون کتنا عشق رکھتا ہے بتا سکتے ہیں ہم

علی زریون

No comments:

Post a Comment