Wednesday 18 January 2017

امید فتح رکھو اور علم اٹھائے چلو

ترانہ

امیدِ فتح رکھو اور علم اٹھائے چلو
عمل کے ساتھ مقدر کو آزمائے چلو
امیدِ فتح رکھو۔۔۔

مسافروں کیلئے مسافت کا زکر کیا معنی
قضا پکار رہی ہے قدم بڑھائے چلو
عمل کے ساتھ مقدر کو آزمائے چلو
امیدِ فتح رکھو۔۔۔

یہ ہم نے مانا اندھیرا ہے شاہراہوں میں
چراغِ فکر جہاں تک جلے جلائے چلو
عمل کے ساتھ مقدر کو آزمائے چلو
امیدِ فتح رکھو۔۔۔

یہ دور آگ نہیں روشنی ہے منزل کی
قدم ملا کے بڑھو اور علم اٹھائے چلو
عمل کے ساتھ مقدر کو آزمائے چلو
امیدِ فتح رکھو۔۔۔

بلند کر کے چلو اپنے دیس کا پرچم
یہ عظمتوں کا نشاں ہے، نشاں اٹھائے چلو
عمل کے ساتھ مقدر کو آزمائے چلو
امیدِ فتح رکھو۔۔۔

احسان دانش

No comments:

Post a Comment