Monday, 16 January 2017

کیوں ترے ساتھ رہیں عمر بسر ہونے تک

کیوں تِرے ساتھ رہیں عمر بسر ہونے تک
ہم نہ دیکھیں گے عمارت کو کھنڈر ہونے تک
تم تو دروازہ کھلا دیکھ کے در آئے ہو 
تم نے دیکھا نہیں دیوار کو در ہونے تک
چپ رہیں، آہ بھریں، چیخ اٹھیں یا مر جائیں 
کیا کریں، بے خبرو! تم کو خبر ہونے تک 
ہم پہ کر دھیان، ارے چاند کو تکنے والے
چاند کے پاس تو مہلت ہے سحر ہونے تک
حال مت پوچھیئے، کچھ باتیں بتانے کی نہیں
بس دعا کیجۓ دعاؤں میں اثر ہونے تک
سگِ آوارہ کے مانند محبت کے فقیر
دربدر ہوتے رہے شہر بدر ہونے تک
آپ مالی ہیں نہ سورج ہیں نہ موسم، پھر بھی
بیج کو دیکھتے رہیۓ گا ثمر ہونے تک
دشتِ خاموش میں دم سادھے پڑا رہتا ہے
پاؤں کا پہلا نشاں راہ گزر ہونے تک
فانی ہونے سے نہ گھبرائیے فارؔس کہ ہمیں 
ان گنت مرتبہ مرنا ہے امر ہونے تک

رحمان فارس

No comments:

Post a Comment