حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن
دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں
وہ تیرے حسن کی قیمت سے نہیں ہیں واقف
پڑ گئی پاؤں میں تقدیر کی زنجیر تو کیا
ہم تو اس کو بھی تِری زلف کا بل کہتے ہیں
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment