Tuesday 17 January 2017

حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں

حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن 
دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں
وہ تیرے حسن کی قیمت سے نہیں ہیں واقف
پنکھڑی کوجو تیرے لب کا بدل کہتے ہیں
پڑ گئی پاؤں میں تقدیر کی زنجیر تو کیا
ہم تو اس کو بھی تِری زلف کا بل کہتے ہیں

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment