Tuesday 17 January 2017

کھلا کھلا ہو یہ جہاں دھلا دھلا سماج ہو

دعائیہ کلام

کھُلا کھُلا ہو یہ جہاں، دُھلا دُھلا سماج ہو
تِری زمیں پر اے خدا، محبتوں کا راج ہو
ہری بھری یہ وادیاں، بنی ہوں شاہزادیاں
بچھے بہار پاؤں میں، گلوں کا سر پہ تاج ہو
کس وطن میں بھوک کا، رہے نہ کوئی مسئلہ
نگر نگر، ڈگر ڈگر، اناج ہی اناج ہو
رکھیں نہ دل میں بیر ہم، سبھی کی چاہیں خیر ہم
سبھی کی ایک آن ہو، سبھی کی ایک لاج ہو
وہ دے جواب اس طرح، کھلے جواب جس طرح
مخاطب اپنے پیار کا، بہت ہی خوش مزاج ہو
سمندروں کی وسعتیں، دلوں میں ہم اتار لیں
جو کل تلک نہ ہو سکا، وہ نیک کام آج ہو

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment