Monday 16 January 2017

ہم مے کدے سے مر کے بھی باہر نہ جائیں گے

ہم میکدے سے مر کے بھی باہر نہ جائیں گے
مۓ کش ہماری خاک کے ساغر بنائیں گے
وہ اک کہیں گے ہم سے تو ہم سو سنائیں گے
منہ آئیں گے ہمارے تو اب منہ کی کھائیں گے
کچھ چارہ سازی ہجر میں نالوں نے کی مِری
کچھ اشک میرے دل کی لگی کو بجھائیں گے
وہ مثلِ اشک اٹھ نہیں سکتا زمین سے
جس کو حضور اپنی نظر سے گرائیں گے
جھونکے نسیمِ صبح کے آ آ کے ہجر میں
اک دن چراغِ ہستئ عاشق بجھائیں گے
صحرا کی گرد ہو گی کفن مجھ غریب کا
اٹھ کر بگولے میرا جنازہ اٹھائیں گے
اب ٹھان لی ہے دل میں کہ سر جائے یار ہے
جیسے اٹھے گا بارِ محبت اٹھائیں گے
گردش نے میری چرخ کا چکرا دیا دماغ
نالوں سے اب زمیں کے طبق تھرتھرائیں گے
بیدمؔ وہ خوش نہیں ہیں تو اچھا یونہی سہی
ناخوش ہی ہو کے غیر مِرا کیا بنائیں گے

بیدم شاہ وارثی

No comments:

Post a Comment