Monday 16 January 2017

منکشف تجھ پہ اگر اپنی حقیقت ہو جائے

منکشف تجھ پہ اگر اپنی حقیقت ہو جائے 
خود پرستی تِرے مذہب میں عبادت ہو جائے
بے خودی عشق میں گر خضرِ طریقت ہو جائے
حق تو یہ ہے غمِ کونین سے فرصت ہو جائے
یوں نہ چلیئے کہ ہو پامال دلوں کی دنیا
کہیں برپا نہ زمانے میں قیامت ہو جائے
آپ جب چاہیں اٹھا دیں رخِ روشن سے نقاب
آپ جب چاہیں قیامت ہی قیامت ہو جائے
اس کو عشرت کی تمنا ہے نہ عسرت کا خیال
خوگرِ رنج و الم جس کی طبیعت ہو جائے
جان دے کر بھی رہائی نہیں ممکن اس کی
دل کے ہاتھوں جو گرفتارِ محبت ہو جائے

بیدم شاہ وارثی

No comments:

Post a Comment