منکشف تجھ پہ اگر اپنی حقیقت ہو جائے
خود پرستی تِرے مذہب میں عبادت ہو جائے
بے خودی عشق میں گر خضرِ طریقت ہو جائے
حق تو یہ ہے غمِ کونین سے فرصت ہو جائے
یوں نہ چلیئے کہ ہو پامال دلوں کی دنیا
آپ جب چاہیں اٹھا دیں رخِ روشن سے نقاب
آپ جب چاہیں قیامت ہی قیامت ہو جائے
اس کو عشرت کی تمنا ہے نہ عسرت کا خیال
خوگرِ رنج و الم جس کی طبیعت ہو جائے
جان دے کر بھی رہائی نہیں ممکن اس کی
دل کے ہاتھوں جو گرفتارِ محبت ہو جائے
بیدم شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment