مسکراؤ، خوشی کی بات کرو
رونے والو! ہنسی کی بات کرو
یہ اندھیرے کے تذکرے کب تک
دوستو! روشنی کی بات کرو
خونفشاں موت آئے گی اک دن
اہلِ محفل اداس بیٹھے ہیں
اب کوئی دل لگی کی بات کرو
بات جب ہے کہ دشمنوں سے بھی
جب کرو، دوستی کی بات کرو
پھول مرجھا گئے تو کیا غم ہے
کھلنے والی کلی کی بات کرو
کل کی باتیں کریں گے کل والے
وجؔد تم آج کی بات کرو
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment