Thursday 19 January 2017

مسکراؤ خوشی کی بات کرو

مسکراؤ، خوشی کی بات کرو
رونے والو! ہنسی کی بات کرو
یہ اندھیرے کے تذکرے کب تک
دوستو! روشنی کی بات کرو
خونفشاں موت آئے گی اک دن
گل فشاں زندگی کی بات کرو
اہلِ محفل اداس بیٹھے ہیں
اب کوئی دل لگی کی بات کرو
بات جب ہے کہ دشمنوں سے بھی
جب کرو، دوستی کی بات کرو
پھول مرجھا گئے تو کیا غم ہے
کھلنے والی کلی کی بات کرو
کل کی باتیں کریں گے کل والے
وجؔد تم آج کی بات کرو

سکندر علی وجد

No comments:

Post a Comment