Thursday 19 January 2017

مزدوروں کا پیغام نونہالان چمن اہل ہنر جاتے ہیں

مزدوروں کا پیغام

نونہالانِ چمن، اہلِ ہنر جاتے ہیں
جوشِ زن قلب میں ہے شوقِ سفر جاتے ہیں
صورتِ خاک رہے مثلِ شرر جاتے ہیں
یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ کدھر جاتے ہیں
لو چلا قافلہ کوہکنِ خانہ بدوش
کل سے ہو جائیں گی تیشوں کی صدائیں خاموش

ہم کو آجر سے شکایت ہے نہ قسمت کا گِلا
ملہمِ غیب سے ہر وقت یہی درس مِلا
صبر کی سان پہ ہوتی ہے طبیعت کو جِلا 
ہر بڑے کام کی تکمیل ہے خود اس کا صِلا
دل سے نکلا ہے یہ پیغام جگر داروں کا
عزمِ سرشار ہی خلاق ہے شہ کاروں کا

جوش و اخلاص سے کی کوشش پیہم ہم نے
نظمِ کہسار کیا درہم و برہم ہم نے
کوہِ غم ٹوٹ پڑے پر نہ کیا غم ہم نے
کر دیا قوم کا اک خواب مجسم ہم نے
ہم نے نقشِ ہوسِ خام نہیں چھوڑا ہے
کام چھوڑا ہے کہیں نام نہیں چھوڑا ہے

سکندر علی وجد

No comments:

Post a Comment