تمہارے پاؤں کے نیچے کوئی زمین نہیں
کمال یہ ہے کہ پھر بھی تمہیں یقین نہیں
بہت مشہور ہے، آئیں ضرور آپ یہاں
یہ ملک دیکھنے لائق تو ہے حسین نہیں
میں بے پناہ اندھیروں کو صبح کیسے کہوں
تِری زبان ہے جھوٹی جمہوریت کی طرح
تُو ایک ذلیل سی گالی سے بہترین نہیں
تمہیں سے پیار جتائیں تمہیں کو کھا جائیں
ادیب یوں تو سیاسی ہیں، پر کمین نہیں
تجھے قسم ہے خودی کو بہت ہلاک نہ کر
تُو اس مشین کا پرزہ ہے، تُو مشین نہیں
ذرا سا طور طریقوں میں ہیر پھیر کرو
تمہارے ہاتھ میں کالر ہو، آستین نہیں
دشینت کمار
No comments:
Post a Comment