Wednesday, 18 January 2017

تمہارے پاؤں کے نیچے کوئی زمین نہیں

تمہارے پاؤں کے نیچے کوئی زمین نہیں
کمال یہ ہے کہ پھر بھی تمہیں یقین نہیں
بہت مشہور ہے، آئیں ضرور آپ یہاں
یہ ملک دیکھنے لائق تو ہے حسین نہیں
میں بے پناہ اندھیروں کو صبح کیسے کہوں
میں ان نظاروں کا اندھا تماش بین نہیں
تِری زبان ہے جھوٹی جمہوریت کی طرح
تُو ایک ذلیل سی گالی سے بہترین نہیں
تمہیں سے پیار جتائیں تمہیں کو کھا جائیں
ادیب یوں تو سیاسی ہیں، پر کمین نہیں
تجھے قسم ہے خودی کو بہت ہلاک نہ کر
تُو اس مشین کا پرزہ ہے، تُو مشین نہیں
ذرا سا طور طریقوں میں ہیر پھیر کرو
تمہارے ہاتھ میں کالر ہو، آستین نہیں

دشینت کمار

No comments:

Post a Comment