Tuesday 17 January 2017

گئے دنوں میں محبت مزاج اس کا تھا

گئے دنوں میں محبت مزاج اس کا تھا
مگر کچھ اور ہی انداز آج اس کا تھا
وہ شہریار جب اقلیمِ حرف میں آیا
تو میرا دست نگر تخت و تاج اس کا تھا
میں کیا بتاؤں کہ کیوں اس نے بیوفائی کی
مگر یہی کہ کچھ ایسا مزاج اس کا تھا
لہو لہان تھا میں اور عدل کی میزان
جھکی تھی جانبِ قاتل کہ راج اس کا تھا
تجھے گلہ ہے کہ دنیا نے پھیر لیں‌ آنکھیں
فراؔز یہ تو سدا سے رواج اس کا تھا

احمد فراز

No comments:

Post a Comment