روشنی ہے یا نہیں ہے وہ ستارا ہے میاں
زندگی؟ وہ زندگی کا ہی تو مارا ہے میاں
عشق بازی تو نہیں کہ فیصلہ ہو جائے گا
کون جانے، کون جیتا، کون ہارا ہے میاں
سارے رنگوں میں نمایاں رنگ دیکھا ہے کبھی
جشن رہنے دو ابھی ٹوٹا نہیں ہوں دیکھ لو
چند یادوں کا ابھی مجھ کو سہارا ہے میاں
میں تجھے چھوڑوں، تجھے بھولوں، ارے کیا بات ہے
یہ تو سیدھا زندگی کا ہی خسارہ ہے میاں
جس کو دیکھو ٹوٹتا ہے اور بکھر جاتا ہے وہ
اب یہاں پر حوصلہ تو پھر ہمارا ہے میاں
میری لمبی عمر دیکھی ہے کسی نے خواب میں
یہ خبر اچھی نہیں ہے، یہ اشارا ہے میاں
میں اگر چاہوں بھی تو تیری جگہ بنتی نہیں
اتنی مشکل سے تجھے دل سے اتارا ہے میاں
اسد منٹو
No comments:
Post a Comment