Monday, 13 January 2020

جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں

جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں
پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں
تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو
لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں
حسرتو! دیکھو یہ ویرانۂ دل
اِس نئے گھر میں بسائیں گے تمہیں
میری وحشت، مِرے غم کے قصے
لوگ کیا کیا نہ سنائیں گے تمہیں
آہ میں کتنا اثر ہوتا ہے
یہ تماشا بھی دکھائیں گے تمہیں
آج کیا بات کہی ہے تم نے
پھر کبھی یاد دلائیں گے تمہیں
سیف یوں چھوڑ چلے ہو محفل
جیسے وہ یاد نہ آئیں گے تمہیں

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment