پرانا قصہ نئی کہانی سے لڑ رہا ہے
نحیف بوڑھا جو زندگانی سے لڑ رہا ہے
یہ کیسی ضد ہے کہ دونوں مجھ میں ہی رہنا چاہیں
مِرا بڑھاپا مِری جوانی سے لڑ رہا ہے
وہ میرے سینے میں رہ کے بھی مجھ سے لڑ رہی ہے
گلوں کی رنگت، چمن کی نکہت بچا رہا ہے
یہ زرد پتّا جو رائیگانی سے لڑ رہا ہے
یہ س ساحر کی س ساحر سے مت ہٹاؤ
یہ حرفِ نو ہے کئی معانی سے لڑ رہا ہے
سبطین ساحر
No comments:
Post a Comment