Tuesday 21 January 2020

کسی کو کچھ نہیں معلوم کس کو کیا دکھ ہے

کسی کو کچھ نہیں معلوم کس کو کیا دکھ ہے
تمام چہروں پہ دکھ، اور ایک سا دکھ ہے
ہوا درخت کو جڑ سے اکھاڑ دیتی ہے
تجھے خبر نہیں تیرا نیا نیا دکھ ہے
بھلا تُو کس کے سہارے حیات کاٹے گی؟
ہمارے پاس تو پھر بھی ہرا بھرا دکھ ہے
یہ دکھ بھی ہے کہ وہ میری نہ ہو سکی لیکن
وہ خوش نہیں مجھے اس بات کا بڑا دکھ ہے

نذر حسین ناز

No comments:

Post a Comment