سورج سے اختلاف بھی کرنا پڑا مجھے
گھر میں نیا شگاف بھی کرنا پڑا مجھے
تاریخ پر جمی ہوئی صدیوں کی گرد تھی
اس آئینے کو صاف بھی کرنا پڑا مجھے
میں آپ اپنی ذات کا تنہا نقیب تھا
خود اپنے برخلاف بھی کرنا پڑا مجھے
میں چاہتا تھا رات کو سورج پہ جا رہوں
پاگل تھا، اعتراف بھی کرنا پڑا مجھے
یوں تو مِری زبان پہ تالے پڑے رہے
لیکن یہ انکشاف بھی کرنا پڑا مجھے
وہ شخص میری ذات کا محور تھا اس لیے
دنیا سے انحراف بھی کرنا پڑا مجھے
شاید مِرے مزاج کا موسم کہیں ملے
دنیا تِرا طواف بھی کرنا پڑا مجھے
بچوں کی ضد پہ بیچ دی مٹی مکان کی
پُرکھوں کے برخلاف بھی کرنا پڑا مجھے
نذر حسین ناز
گھر میں نیا شگاف بھی کرنا پڑا مجھے
تاریخ پر جمی ہوئی صدیوں کی گرد تھی
اس آئینے کو صاف بھی کرنا پڑا مجھے
میں آپ اپنی ذات کا تنہا نقیب تھا
خود اپنے برخلاف بھی کرنا پڑا مجھے
میں چاہتا تھا رات کو سورج پہ جا رہوں
پاگل تھا، اعتراف بھی کرنا پڑا مجھے
یوں تو مِری زبان پہ تالے پڑے رہے
لیکن یہ انکشاف بھی کرنا پڑا مجھے
وہ شخص میری ذات کا محور تھا اس لیے
دنیا سے انحراف بھی کرنا پڑا مجھے
شاید مِرے مزاج کا موسم کہیں ملے
دنیا تِرا طواف بھی کرنا پڑا مجھے
بچوں کی ضد پہ بیچ دی مٹی مکان کی
پُرکھوں کے برخلاف بھی کرنا پڑا مجھے
نذر حسین ناز
No comments:
Post a Comment