تجھے اداس کیا خود بھی سوگوار ہوئے
ہم آپ اپنی محبت سے شرمسار ہوئے
بلا کی رَو تھی، ندیمانِ آبلہ پا کو
پلٹ کے دیکھنا چاہا کہ خود غبار ہوئے
گِلہ اسی کا کِیا جس سے تجھ پہ حرف آیا
یہ انتقام بھی لینا تھا زندگی کو ابھی
جو لوگ دشمنِ جاں تھے وہ غمگسار ہوئے
ہزار بار کیا ترکِ دوستی کا خیال
مگر فؔراز پشیمان ہر اک بار ہوئے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment