Saturday 11 January 2020

ذکر ہوتا ہے جب قیامت کا

فلمی گیت

ذکر ہوتا ہے جب قیامت کا
تیرے جلووں کی بات ہوتی ہے
تو جو چاہے تو دن نکلتا ہے
تو جو چاہے تو رات ہوتی ہے

تجھ کو دیکھا ہے میری نظروں نے
تیری تعریف ہو مگر کیسے
کہ بنے یہ نظر زباں کیسے
نہ زباں کو دکھائی دیتا ہے
نہ نگاہوں سے بات ہوتی ہے
ذکر ہوتا ہے جب قیامت کا
تیرے جلووں کی بات ہوتی ہے

تُو چلی آئے مسکراتی ہوئی
تو بکھر جائیں ہر طرف کلیاں
تُو چلی جائے اٹھ کے پہلو سے
تو اجڑ جائے پھولوں کی گلیاں
جس طرف ہوتی ہے نظر تیری
اس طرف کائنات ہوتی ہے
ذکر ہوتا ہے جب قیامت کا
تیرے جلووں کی بات ہوتی ہے

تُو نگاہوں سے نہ پلائے تو
اشک بھی پینے والے پیتے ہیں
ویسے جینے کو تیرے بن بھی
اس زمانے میں لوگ جیتے ہیں
زندگی تو اسی کو کہتے ہیں
جو بسر تیرے ساتھ ہوتی ہے
ذکر ہوتا ہے جب قیامت کا
تیرے جلووں کی بات ہوتی ہے

آنند بخشی

No comments:

Post a Comment