Saturday 25 January 2020

ہم شناختی کارڈ پر لکھے ہوئے لوگ

ہم شناختی کارڈ پر لکھے ہوئے لوگ 

بخدمت جناب افسرِ اعلیٰ
چیئرمین پیمرا
گزارش ہے کہ
وہ بوٹ
جو چوراہے پر ہم رعایا کے منہ پر مارا گیا تھا
ابھی تک آزاد گھوم رہا ہے
ہم کیڑے مکڑوں کو روند رہا ہے
حاکمِ وقت اسی بوٹ میں دال بانٹتا ہے
دال نہیں
ہم رعایا میں ذلت بانٹتا ہے
جنابِ عالی
آپ نے تو بس بوٹ کے تسمے رکھ لیے ہیں
ذلت اور بوٹ ہمارے لیے چھوڑ دیے ہیں
‏ہم شناختی کارڈ پر لکھے ہوئے لوگ ہیں
ہم کہیں بھی اپنا وجود نہیں رکھتے
سرکاری فائل کی خانہ پُری میں مگر ہم موجود ہیں
ہمارے پیروں تلے کی زمیں
ہماری نہیں
کسی غاصب کا پلاٹ لکھی جاتی ہے
ہمارے پتے پر لاپتہ لکھا ہوا ہے
ہم چیک پوسٹ پر تلاشی دیتےہیں
ہماری خالی جیبوں میں غدار ڈھونڈے جاتے ہیں

نورالہدیٰ شاہ

No comments:

Post a Comment