چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
لب پہ اک بات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
جھوم کر آج یہ شبرنگ لٹیں بکھرا دے
دیکھ برسات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
دلِ مجروح کی اجڑی ہوئی خاموشی سے
آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد
آج کی رات بہت دیر کے بعد آئی ہے
آہ تسکین بھی اب سیف شبِ ہجراں میں
اکثر اوقات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment