Monday 13 January 2020

چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے

چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
لب پہ اک بات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
جھوم کر آج یہ شبرنگ لٹیں بکھرا دے
دیکھ برسات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
دلِ مجروح کی اجڑی ہوئی خاموشی سے
بُوئے نغمات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد
آج کی رات بہت دیر کے بعد آئی ہے
آہ تسکین بھی اب سیف شبِ ہجراں میں
اکثر اوقات بڑی دیر کے بعد آئی ہے

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment