Sunday 12 January 2020

تو کہے جائے گا کب تک کہ ہوا کچھ بھی نہیں

یہ خلش کہاں سے ہوتی

تُو کہے جائے گا کب تک کہ ہوا کچھ بھی نہیں
اے دل! اس درد کی سنتے ہیں دوا کچھ بھی نہیں
کس لیے چین سے محروم ہیں اپنے شب و روز
کچھ سمجھ نہیں آتا، بخدا کچھ بھی نہیں
مہرباں بھی ہیں محبت بھی ہے ان کو ہم سے
لوگ کہتے ہیں، مگر ہم کو پتا کچھ بھی نہیں
آزمائیں تو سہی جذبِ محبت انشا
ان کی نظروں میں چلو مان لیا کچھ بھی نہیں

ابن انشا

No comments:

Post a Comment