یہ خلش کہاں سے ہوتی
تُو کہے جائے گا کب تک کہ ہوا کچھ بھی نہیں
اے دل! اس درد کی سنتے ہیں دوا کچھ بھی نہیں
کس لیے چین سے محروم ہیں اپنے شب و روز
کچھ سمجھ نہیں آتا، بخدا کچھ بھی نہیں
مہرباں بھی ہیں محبت بھی ہے ان کو ہم سے
آزمائیں تو سہی جذبِ محبت انشا
ان کی نظروں میں چلو مان لیا کچھ بھی نہیں
ابن انشا
No comments:
Post a Comment