سناٹے برپا کرتا ہوں
چپ رہ کر اچھا کرتا ہوں
تم کیا چاہتی ہو؟ تم سوچو
پھر دیکھو میں کیا کرتا ہوں
ایک نام کا وِرد پکڑ کے
جو مجھ کو اچھے لگتے ہیں
میں ان سے جھگڑا کرتا ہوں
تم کیا جانو، میں اس دل کا
کس دل سے سودا کرتا ہوں
عمار اقبال
No comments:
Post a Comment