ٹھہر جاتے ہیں کہ آداب سفر جانتے ہیں
ورنہ منزل کو بھی ہم راہگزر جانتے ہیں
نامرادان محبت کو حقارت سے نہ دیکھ
یہ بڑے لوگ ہیں، جینے کا ہنر جانتے ہیں
شرط ویرانی سے واقف ہی نہیں شہر کے لوگ
دیکھ اے دستِ عطا تیری غلط بخشی کو
یہ الگ بات کہ چپ ہیں، مگر جانتے ہیں
ان کو تسکینِ حضر دے کہ تِرے خانہ بدوش
گھر کو منجملۂ اسبابِ سفر جانتے ہیں
ہر طرف معرکۂ سود و زیاں جاری ہے
دستِ خالی کو سلیم اپنی سپر جانتے ہیں
سلیم احمد
No comments:
Post a Comment