اچھے اچھے دوست بھی آخر حماقت کر گئے
کچھ سیاسی ہو گئے اور کچھ وکالت کر گئے
شکر ہے کہ بچ گئے دونوں بڑے نقصان سے
میں محبت کر گیا، اور وہ تجارت کر گئے
سوچتا ہوں تو گھڑی بھر کو یقیں آتا نہيں
کل مجھے اک خواب میں یہ بھی بشارت دی گئی
ان کی بخشش رک گئی ہے جو عبادت کر گئے
اب اکیلے جل رہا ہوں معبدوں کی آگ میں
میں یہاں جن کے لیے آیا تھا ہجرت کر گئے
پہلے تو انکار کی ہامی بھری اور اس کے بعد
چار سکوں کے عوض سب لوگ بیعت کر گئے
میں سمجھتا تھا محبت اور ہوس میں فرق ہے
اور پھر اک روز وہ خود ہی وضاحت کر گئے
عمران عامی
No comments:
Post a Comment