Saturday, 18 January 2020

یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی میں نہ تھا

جشن تھا، عیش و طرب کی انتہا تھی، میں نہ تھا
یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی، میں نہ تھا
اس نے کب برخاست اے دل! محفلِ معراج کی
کس سے پوچھوں رات کم تھی یا سَوا تھی میں نہ تھا
میں تڑپ کر مر گیا دیکھا نہ اس نے جھانک کر
اس ستمگر کو عزیز اپنی حیا تھی، میں نہ تھا
وعدہ لے لیتا کہ؛ کِھلوانا نہ مجھ کو ٹھوکریں
عالمِ ارواح میں جس جا قضا تھی، میں نہ تھا
لے گئی تھی مجھ کو حسرت جانبِ خود رفتگی
جس طرف کو منزلِ بِیم و رجا تھی میں نہ تھا
دل الٹ جاتا مِرا، یا دَم نکل جاتا مِرا
شکر ہے جب لن ترانی کی صدا تھی، میں نہ تھا
لالہ و گُل کو بچا لیتا خزاں سے، اے شرف
باغ میں جس وقت نازل یہ بلا تھی، میں نہ تھا

آغا حجو شرف

No comments:

Post a Comment