یہ محبت ہے بند غار میاں
ہو رہے ہو کہاں فرار میاں
کوئی غم گدگدا رہا ہے کیا؟
ہنس رہے ہو جو بار بار میاں
کسی گِنتی میں ہم نہیں آتے
اپنی باری بھی آ ہی جائے گی
توڑنی کس لیے قطار میاں
اب جو پتھر ہے آدمی تھا کبھی
اس کو کہتے ہیں "انتظار" میاں
برگ ہو کر بھی اتنی خوش فہمی
کیا درختوں کا اعتبار میاں
افضل خان
No comments:
Post a Comment