ٹوٹی پھوٹی کمان رکھتا ہوں
پھر بھی سینے کو تان رکھتا ہوں
ایک بستر کے بس کی بات نہیں
مدتوں کی تھکان رکھتا ہوں
تا کہ مجھ کو وہ سوچتی ہی رہے
تُو گریبان دیکھتا ہے، میں
جیب میں آسمان رکھتا ہوں
مجھ کو عؔمار اب زباں دی جائے
آنکھ رکھتا ہوں، کان رکھتا ہوں
عمار اقبال
No comments:
Post a Comment