Thursday 23 January 2020

دل سے کانٹا جدا کرے کوئی

نازش گل ہوا کرے کوئی
دل سے کانٹا جدا کرے کوئی
بہتے ہیں بات بات پر آنسو
ایسی آنکھوں کو کیا کرے کوئی
جب کسی بات میں اثر ہی نہیں
کیا دوا، کیا دعا کرے کوئی
کون ہے وہ جو درد مند نہیں
کس کی کس کی دوا کرے کوئی
جب کلیجے میں تیر ہو پیوست
نہ کراہے تو کیا کرے کوئی
ضبط کی حد ہے موت تک لیکن
پھر ستم ہو تو کیا کرے کوئی
کچھ نہیں جس میں درد دل کا علاج
ایسی دنیا کا کیا کرے کوئی
آ چلا لطفِ زندگی ہم کو
درد اب تو سوا کرے کوئی
موت ہے امتحانِ شوق جگر
ورنہ کیوں کر وفا کرے کوئی

جگر بریلوی

No comments:

Post a Comment