Saturday 11 January 2020

بت شکن کوئی کہیں سے بھی نہ آنے پائے

سومنات

بت شکن کوئی کہیں سے بھی نہ آنے پائے
ہم نے کچھ بت ابھی سینے میں سجا رکھے ہیں
اپنی یادوں میں بسا رکھے ہیں

دل پہ یہ سوچ کے پتھراؤ کرو دیوانو
کہ جہاں ہم نے صنم اپنے چھپا رکھے ہیں
وہیں غزنی کے خدا رکھے ہیں

کیفی اعظمی

No comments:

Post a Comment