جنبشِ لفظ بھی جسارت ہے
عشق تہذیب سے عبارت ہے
تم جو اوجھل ہوئے تو علم ہوا
دل میاں ریت کی عمارت ہے
تم جو اترے ہو آزمانے پر
یہ جو شوخی میرے مزاج میں ہے
یہ تیرے لمس کی شرارت ہے
ان سے منسوب تو رہے انصر
کچھ نہیں زندگی ہی غارت ہے
انصر منیر
No comments:
Post a Comment