لازم کہاں کہ سارا بدن خوش لباس ہو
میلا بدن پہن کے نہ اتنا اداس ہو
اتنا نہ پاس آ کہ تجھے ڈھونڈتے پھریں
اتنا نہ دور جا کہ ہمہ وقت پاس ہو
ایک جوئے بے قرار ہو کیوں دلکشی تِری
پہنا دے چاندنی کو قبا اپنے جسم کی
اس کا بدن بھی تیری طرح بے لباس ہو
رنگوں کی قتل گہ میں کبھی تُو بھی آ کے دیکھ
شاید کہ رنگِ زخم کوئی تجھ کو راس ہو
میں بھی ہوائے صبح کی صورت پھروں سدا
شامل گُلوں کی باس میں گر تیری باس ہو
آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تلک سرسبز گھاس ہو
وزیر آغا
No comments:
Post a Comment