Tuesday, 14 January 2020

لازم کہاں کہ سارا بدن خوش لباس ہو

لازم کہاں کہ سارا بدن خوش لباس ہو
میلا بدن پہن کے نہ اتنا اداس ہو
اتنا نہ پاس آ کہ تجھے ڈھونڈتے پھریں
اتنا نہ دور جا کہ ہمہ وقت پاس ہو
ایک جوئے بے قرار ہو کیوں دلکشی تِری
کیوں اتنا تشنہ لب مِری آنکھوں کی پیاس ہو
پہنا دے چاندنی کو قبا اپنے جسم کی
اس کا بدن بھی تیری طرح بے لباس ہو
رنگوں کی قتل گہ میں کبھی تُو بھی آ کے دیکھ
شاید کہ رنگِ زخم کوئی تجھ کو راس ہو
میں بھی ہوائے صبح کی صورت پھروں سدا
شامل گُلوں کی باس میں گر تیری باس ہو
آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تلک سرسبز گھاس ہو​

وزیر آغا

No comments:

Post a Comment