وصل کی بات اور ہی کچھ تھی
ان دنوں رات اور ہی کچھ تھی
پہلی پہلی نظر کے افسانے
وہ ملاقات اور ہی کچھ تھی
آپ آئے تھے زندگی میں میری
دل نے کچھ اور ہی لیا مطلب
آپ کی بات اور ہی کچھ تھی
سیف پی کر بھی تشنگی نہ گئی
اب کے برسات اور ہی کچھ تھی
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment