Friday, 31 January 2020

اک غیر نے لکھا ہے کہ تو غیر نہيں ہے

اک غیر نے لکھا ہے کہ تُو غیر نہيں ہے
لگتا ہے کہ اس بار، مِری خیر نہيں ہے
تم کتنی محبت سے مجھے دیکھ رہے ہو
حالانکہ مِرا تم سے کوئی بَیر نہيں ہے
آؤ میں دِکھاتا ہوں تمہیں شہرِ خموشاں
یہ گھومنا پھرنا تو کوئی سیر نہيں ہے
تم چھوڑ بھی سکتے ہو مجھے اور نہيں بھی
اس بات کا سر تو ہے مگر پیر نہيں ہے

عمران عامی

No comments:

Post a Comment