اک غیر نے لکھا ہے کہ تُو غیر نہيں ہے
لگتا ہے کہ اس بار، مِری خیر نہيں ہے
تم کتنی محبت سے مجھے دیکھ رہے ہو
حالانکہ مِرا تم سے کوئی بَیر نہيں ہے
آؤ میں دِکھاتا ہوں تمہیں شہرِ خموشاں
تم چھوڑ بھی سکتے ہو مجھے اور نہيں بھی
اس بات کا سر تو ہے مگر پیر نہيں ہے
عمران عامی
No comments:
Post a Comment