روز خوں ہوتے ہیں دو چار تِرے کوچے میں
ایک ہنگامہ ہے اے یار! ترے کوچے میں
شعر بس اب نہ کہوں گا کہ کوئی پڑھتا تھا
اپنے حالی مِرے اشعار ترے کوچے میں
تُو ہے اور غیر کے گھر جلوہ طرازی کی ہوس
کیا تجاہل سے یہ کہتا ہے کہاں رہتے ہو
ترے کوچے میں، ستمگار ترے کوچے میں
شیفتہ ایک نہ آیا تو نہ آیا کیا ہے؟
روز آتے ہیں دو چار تِرے کوچے میں
مصطفیٰ خان شیفتہ
No comments:
Post a Comment