Saturday 18 January 2020

ہم ہیں اور حسرت دیدار ترے کوچے میں

روز خوں ہوتے ہیں دو چار تِرے کوچے میں
ایک ہنگامہ ہے اے یار! ترے کوچے میں
شعر بس اب نہ کہوں گا کہ کوئی پڑھتا تھا
اپنے حالی مِرے اشعار ترے کوچے میں
تُو ہے اور غیر کے گھر جلوہ طرازی کی ہوس
ہم ہیں اور حسرتِ دیدار ترے کوچے میں
کیا تجاہل سے یہ کہتا ہے کہاں رہتے ہو
ترے کوچے میں، ستمگار ترے کوچے میں
شیفتہ ایک نہ آیا تو نہ آیا کیا ہے؟
روز آتے ہیں دو چار تِرے کوچے میں

مصطفیٰ خان شیفتہ

No comments:

Post a Comment