Wednesday, 8 January 2020

کسی پپیہے نے کوئی برہا کا گیت گایا تو کیا کرو گے

کسی پپیہے نے کوئی بِرہا کا گیت گایا تو کیا کرو گے
ابھی تو پھاگن کا ہے مہینہ، جو ساون آیا تو کیا کرو گے
ہنسیں گی کلیاں، کھلیں گے غنچے، بچھے گی پھولوں کی سیج لیکن
کیا تھا آنے کا جس نے وعدہ، وہی نہ آیا تو کیا کرو گے
ابھی تو ہے دوپہر کا عالم، ابھی تو چھایا نہیں اندھیرا
جدا تمہارے بدن سے ہو گا تمہارا سایہ تو کیا کرو گے
افق پہ نظریں جما کے تم نے، کیا بھروسہ جن آہٹوں پر
ان آہٹوں سے بھی تم نے آخر، فریب کھایا تو کیا کرو گے
یہ مشورہ اپنے دل سے کر لو، شکستِ جام و سبو سے پہلے
تمہاری توبہ کا بادلوں نے، مذاق اڑایا تو کیا کرو گے
قتیل تم جس کو چاہتے ہو، چھپاؤ لاکھ اس کا نام پیارے
تمہاری سنجیدگی کو موسم نے گدگدایا تو کیا کرو گے

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment