شرابیوں کی نظر میں تو چار دشمن ہیں
جہاں میں سینکڑوں واعظ، خمار دشمن ہیں
ہمارے شہر میں آ کر نہ پھول ڈھونڈ، یہاں
خزاں پسند ہیں سارے، بہار دشمن ہیں
تو آپ حق کے طرفدار تھے، سو مجرم ہو
میں کس لیے نئے دشمن تلاشتا پھروں دوست
مجھے یہ کم تو نہیں ہے کہ یار دشمن ہیں
یہ غم نہیں کہ ہجومِ جہاں میں تنہا ہوں
خوشی تو یہ ہے، مِرے بے شمار دشمن ہیں
کوئی جو پوچھے کہ ساحر سے کیا تعلق ہے
"جواب دیتی ہے بے اختیار "دشمن ہیں
سبطین ساحر
No comments:
Post a Comment