Thursday 23 January 2020

خزاں پسند ہیں سارے بہار دشمن ہیں

شرابیوں کی نظر میں تو چار دشمن ہیں
جہاں میں سینکڑوں واعظ، خمار دشمن ہیں
ہمارے شہر میں آ کر نہ پھول ڈھونڈ، یہاں
خزاں پسند ہیں سارے، بہار دشمن ہیں
تو آپ حق کے طرفدار تھے، سو مجرم ہو
نہ گھر سے نکلو کہ باہر ہزار دشمن ہیں
میں کس لیے نئے دشمن تلاشتا پھروں دوست
مجھے یہ کم تو نہیں ہے کہ یار دشمن ہیں
یہ غم نہیں کہ ہجومِ جہاں میں تنہا ہوں
خوشی تو یہ ہے، مِرے بے شمار دشمن ہیں
کوئی جو پوچھے کہ ساحر سے کیا تعلق ہے
"جواب دیتی ہے بے اختیار "دشمن ہیں

سبطین ساحر

No comments:

Post a Comment