نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ
میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ
سو یوں ہوا کہ پریشانیوں میں پینے لگے
غمِ حیات سے منہ موڑتے ہوئے سگریٹ
مشابہ کتنے ہیں ہم سوختہ جبینوں سے
کل اک ملنگ کو کوڑے کے ڈھیر پر لا کر
نشے نے توڑ دیا جوڑتے ہوئے سگریٹ
ہمارے سانس بھی لے کر نہ بچ سکے افؔضل
یہ خاکدان میں دم توڑتے ہوئے سگریٹ
افضل خان
No comments:
Post a Comment