Thursday 30 January 2020

میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ

نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ
میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ
سو یوں ہوا کہ پریشانیوں میں پینے لگے
غمِ حیات سے منہ موڑتے ہوئے سگریٹ
مشابہ کتنے ہیں ہم سوختہ جبینوں سے
کسی ستون سے سر پھوڑتے ہوئے سگریٹ
کل اک ملنگ کو کوڑے کے ڈھیر پر لا کر
نشے نے توڑ دیا جوڑتے ہوئے سگریٹ
ہمارے سانس بھی لے کر نہ بچ سکے افؔضل
یہ خاکدان میں دم توڑتے ہوئے سگریٹ

افضل خان

No comments:

Post a Comment